ہفتہ 29 نومبر 2025 - 18:47
جی بی کی سیاست؛ میثم کاظم کا پانچ سالہ مزاحمتی کردار!

حوزہ/ پاکستان کی تاریخ میں تشیع کے حقوق کے لیے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے سیاست میں شامل ہونے کا اہم فیصلہ کیا تھا۔ شہید قائد کا مقصد مظلوم عوام کو انصاف دلانا تھا، وہ ہمیشہ مظلومیت کی بات کرتے اور ظلم و نا انصافی، کرپشن کے خلاف ببانگ دہل آواز بلند کرتے تھے۔ وہ سیاست میں حصہ لے کر تشیع کو عروج تک پہنچانا چاہتے تھے، مظلوموں و محروموں کے لیے عادلانہ سیاسی نظام قائم کرنا چاہتے تھے۔ آج ان کے معنوی فرزندوں نے تشیع کی سیاسی طاقت میں بے پناہ اضافہ کیا۔

تحریر: مولانا عباس رئیسی

حوزہ نیوز ایجنسی|

پاکستان کی تاریخ میں تشیع کے حقوق کےلیے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے سیاست میں شامل ہونے کا اہم فیصلہ کیا تھا۔ شہید قائد کا مقصد مظلوم عوام کو انصاف دلانا تھا، وہ ہمیشہ مظلومیت کی بات کرتے اور ظلم و نا انصافی، کرپشن کے خلاف ببانگ دہل آواز بلند کرتے تھے۔ وہ سیاست میں حصہ لے کر تشیع کو عروج تک پہنچانا چاہتے تھے، مظلوموں و محروموں کےلیے عادلانہ سیاسی نظام قائم کرنا چاہتے تھے۔ آج ان کے معنوی فرزندوں نے تشیع کی سیاسی طاقت میں بے پناہ اضافہ کیا۔

اسی سیاست کی ایک جھلک جی بی کی سیاست میں وہ منفرد اور انقلابی تحرک ہے جو کہ واقعی طور پر حیران کن ہے۔

جی بی کی سیاست میں یہ انقلابی مناظر بہت کم دیکھنے کو ملتے تھے۔ ناصر ملت و مجاہد ملت کے انتخاب میثم کاظم نے عادلانہ اور عوامی سیاست کے ذریعے نہ صرف گلگت بلتستان، بلکہ پورے پاکستان میں تشیع کی پہچان کروائی ہے۔

نظریاتی افراد کی نظر میں میثم کاظم وہ گوہر نایاب ہیں جو سخت محنت و مشقت کے بعد ملتے ہیں، جی بی عوام کےلیے یہ ایک نایاب تحفہ ہیں۔

جب ہر طرف بےحسی، مفاد پرستی اور اقتدار کی ہوس چھائی ہوئی تھی، تب کاظم میثم مظلوموں کی زبان اور محروموں کا سہارا بن کر اُبھرے۔

گلگت بلتستان کو اگر کوئی خالص، سچا اور نڈر نمائندہ ملا ہے تو وہ کاظم میثم ہیں جن کی ہر بات، ہر قدم عوام کے لیے ہوتا تھا اور ان پانچ سالوں میں ہر فورم پر صف اول میں نظر آئے اور ان کی ہر گفتگو ظالم کے خلاف صدائے احتجاج ہوتی تھی؛ چاہے اسمبلی ہو یا کوئی اور فورم

وہ پرانی سیاست جو کہ صرف اقتدار کی حصول کی غرض سے ہوتی تھی۔

میثم کاظم نے اپنے پانچ سالہ انقلابی و عوامی سیاست کے ذریعے ختم کردی ہے۔ آج جس قدر جی بی کے عوام میں شعور ہے وہ ان جیسے نمائندوں کی وجہ سے ہے۔

واقعاً قابلِ تعریف ہیں ایسے افراد جن کی تعریف نہ صرف اپنے، بلکہ غیر بھی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

کون کہتا ہے سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا؟

گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک سیاستدان اپنے بے گناہ لوگوں کے قتل پر ایوان میں رو پڑا۔

اس قدر بے لوث خدمت گار اور مخلص شخصیت کی عوام اور معاشرے کو ضرورت ہے جو مغربی این جی او کے بجائے نظریاتی تنظیموں کے سائے میں تربیت پائی ہو۔
عوام کی ذمہ داری ہے کہ ایسے گوہر نایاب کو وہ مقام دیں جو اس کی خدمات اور کردار کے مطابق ہو اور ان جیسی شخصیات کی قدر کریں اور گلگت بلتستان کے روشن مستقبل کے لیے میثم کاظم جیسے افراد کو آگے لائیں، تاکہ یہ خطہ اپنے قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ اپنی اقدار و روایات و معدنیات و پہاڑ اور زمینوں کے بھی محافظ ہوں۔

آخر میں محترم جناب میثم کاظم صاحب کی خدمت میں پانچ سالہ جہد مسلسل پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مبارکباد عرض کرتے ہیں اور آئندہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔

ساتھ ہی ناصر ملت و مجاہد ملت کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha